Hazrat Sheikh Abdul Qadir Jilani

آپ کی کنیت طریقت میں بادشاہ مشاءخ اور شریعت میں امام الایمہ اور محبوب ربانی ابو محمد ہے آنحضرت پیر کامل مرشد زمانہ سردار عارفان فخر زہاد و عباد قطب ہمدانی محبوب ربانی کااسم گرامی عبدالقادر ہے آپ کا سلسلہ نسب ابن ابی صالح سنوسی حنبلی دوست بن ابی عبداللہ بن یحیی زاہد بن محمد بن دواد بن موسی بن الجون بن عبداللہ بن حسن مثنی بن حسن بن علی مرتضی کرم اللہ وجہہ ہے آپ کو حسن حسینی اس لیے کہا جاتا ہے کہ عبداللہ محض کی والدہ فاطمہ بنت حسین بن علی مرتضی ہیں دوسرے یہ کہ آنحضرت کی والدہ بھی حسینی ہیں ۔
آپ کا لقب محی الدین ہے اس لقب سے شہرت کا سبب یہ ہے کہ آپ نےخود فرمایا کہ میں کسی سفر سے بغداد پہنچا میرا گذر ایک ایسے بیمار پرسے ہوا جو نہایت کمزور جسم اور متغیر رنگ تھا اس مریض نے مجھے دیکھ کر اسلام علیک یا عبدالقادر کہا میں نے سلام کا جواب دیا پھرکہا کہ میرے پاس آے میں اس مریض کے قریب گیا اس نے کہا مجھے بٹھایے میں نے اس کو سہارا دے کر بٹھا دیا کیا دیکھا کہ بیٹھے ہی اس کا جسم تازہ اور تندرست معلوم ہونے لگا اس کا رنگ نکھرنے لگا مجھے یہ دیکھ کر خوف معلوم ہوا اس نے کہا اے عبدالقاد آپ مجھے پہچانتے ہیں میں نے عرض کیا نہیں کہا میں آپ کہ جد امجد کا دین ہوں خیف اور لاغر ہوگیا تھا جیسا آپ نے نہ بفس نفیس مشاہدہ فرمایا خدا تعالی نے آپ کی برکت سے مجھے زندہ فرمادیا آپ کا نام محی الدین دین کو زندہ کروالے ہے اس سے رخصت ہوکر جامع مسجد پہنچا ایک شخص نے میرے جوتے میرے پاس اٹھا کر رکھے اور کہا اے شیخ محی الدین جب میں نماز سے فارغ ہوا لوگ میرے چاروں طرف جوق در جوق اکٹھا ہونے لگے میرے پاوں کو بوسہ دیتے تھے اور کہتے تھے اے محی الدین آپ کا لقب آسمانوںپر لکھا ہے۔
حضرت غوث ثقلین نے فرمایا کہ میرا تصرف جن و انس پر ہے لوگ آپ کی محفل میں حاضر ہوکر مشرف با اسلام ہوتے تھے اور پچھلے گناہوں سے توبہ کرکے واپس جاتے تھے اور آپ کی صحبت سے مستفیض ہوتے تھے جنات بھی صف بہ صف آپ کی مجلس میں حاضر ہو کر اسلام لاتے تھے اور آپ کی صحبت سے فیض پاتے تھے آپ نے فرمایا انسانوں میں مشایخ ہوتے ہیں اور جنات میں بھی مشایخ ہوتے ہیں میں جن و انس و ملایکہ سب کا شیخ ہوں شیخ ابو سیعد عبداللہ بغدادی فرماتے ہیں کہ فاطمہ بامی میری ایک لڑکی تھی جس کی عمر سولہ سال کی تھی وہ چھت پر گی اورگم ہوگی حضرت غوث اعظم کی خدمت میں حاضر ہوکرمیں نے یہ ماجرا عرض کیا ۔
فرمایا کہ آج رات تم بغداد کے محلہ خرابہ کرخ میں جا کر زمین پر ایک دایرہ کھیچو اور بسم اللہ علی بنت عبداللہ القادر پڑھتے جانا پھر اس دایرہ میں بیٹھ جانا جب رات خوب تاریک ہو جاے گی تو جنات کی ایک جماعت کا اس کی طرف سے گذر ہوگا ان کی صورتیں مختلف ہوگی تم ان سے خوف نہ کرنا صبح کے قریب جنات کا بادشاہ لشکر کے ساتھ گذریگا وہ تجھ سے کہے  گا بتاے کیا کام ہے شیخ عبدالقادر جیلانی نے مجھے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے اپنی لڑکی کا واقعہ اس کو بتا دینا روای کہتا ہے  کہ میں نے ایسا ہی کیاجیسا آپ نے مجھےحکم فرمایا تھا جنات گروہ در گروہ مختلف شکلوں میں گزرتے جاتے تھے لیکن اس دایرہ کے قریب جس میں بیٹھا ہوا تھا کوی نہیں آ سکتا تھا حتی کہ ان کابادشاہ ایک گھوڑے پر سوار جنات کی ایک بڑی جماعت کے ساتھ ظاہر ہوا اور دایرہ کے مقابل آکر کھڑا ہوا مجھ سے پوچھا تیرا کیاکام ہے میں نے کہا شیخ عبدالقادر جیلانی نے تیرے پاس مجھے بھیجا ہے یہ سنتے ہی گھوڑے سے اترا زمین چومی اور دایرہ کے باہر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کیوں بھیجا ہے میں نے اس کو اپنی لڑکی کے اس طرح غایب ہونے کا قصہ اس کو سنایا اس نے فورا  حکم دیا جو اس لڑکی کو اٹھا کر لے گیا ہے فورا حاضر ہو تھوڑی ہی دیر میں اس جن کو مع لڑکی کےوہاں حاضر کیاگیا اور کیا یہ چین کے جنات میں سے ہے بادشاہ نے اس سے فرمایا کیا وجہ کہ تونے اس لڑکی کو حضرت غوث کے حلقہ سے اٹھا لیا عرض کیا مجھے بھلی معلوم ہوی اور میرے دل میں اس کی محبت پیدا ہوگی حکم دیا کہ اس کا سر قلم کردیا جاے اور لڑکی کومیرے حوالے کردیا ۔
میں نے اس سے کہا میں نے تجھ سے زیادہ فرماں بردار شیخ کا کسی اور کو نہیں پایا اس جنوں کے بادشا ہ  نے جواب دیا کہ ہم اس کے کیوں کر فرمانبردار نہ ہوں وہ جب اپنے گھر سے دنیا کے تمام جنات پربظر ڈالتے ہیں تو اس کی ہبیت سے جنات پریشان ہوجاتے ہیں اور اللہ تعالی جب کسی قطب کو مقرر فرماتا ہے تو شیخ کو تمام جنات وانس پر حاکم و متصرف کردیتا ہے۔
آپ کو جیلی اس وجہ سے کہتے ہیں کہ  آپ کی اصل ولایت جیل سے ہے آپ کی ولادت مبارک بھی مقام جیلان میں ہوی جیل طبرستان کے عقب میں ایک ملک کا نام ہے جس کو جیلان اور گیل بھی کہتے ہیں۔
بعض مورخین کی راے ہےکہ جیل دریاے دجلہ کے کنارہ ایک موضع کا نام ہے بغداد سے واسط کی طرف جاتے ہوے ایک د ن کی مسافت پر واقع ہے اور ایک روایت کے مطابق مداین کے نزدیک ایک موضع کا جیل ہے ان دوموضعوں کی نسبت سے آپ کو گیلانی اور جیلانی بھی کہا جاتا ہے جس جماعت نے آنحضرت کی نسبت ان مذکورہ دومقامات کی طرف کی ہو صاحب روضتہ النواظر جو اپنے وقت کے اکابرین میں سے تھے اور ان کا قول مستند ماناجاتا ہے وہ آنحضرت کی نسبت ان دو مقامات کی طرف کرنے۔۔۔۔۔۔