تاریــــخ ســــــــــــادات تـــــرمـــــزی


ایک وقت تھا کہ ہم آل حسن و حسین مدنیہ میں خاموشی سے رہتے تھے ۔ مگر خدا
 کی قسم منصور کے جاسوسوں نے ہماری زندگیاں تلخ کردیں۔ بلخ کے آتش کدہ سرد ہوچکے ۔ امیر سامان نے کلمہ پڑھ لیا ۔ ویلم کے کریم بن شہریار نے کلمہ پڑھ لیا مگر ساسانیت ہے کہ بڑہتی جارہی ہے۔ 
حاکموں نے بادشاہت کے آداب اختیار کرلئے۔ سامان کے لڑکوں کو حکومیتں بخشی گیئں ۔ نوح، سمر، قند، احمد، فرہنہ ،الیاس ہرات سب نے اپنا شجرہ بہرام چوہیں سے جوڑا سارے حاکم خود کو خسرو اور دارا کہلوا کر خوش ہو رہے ہیں ـ سامانی دربار میں رود کی قصیدے پڑھتا ہے۔
شــــــــــــاہ ماہ اســــــــت و بخارا آسماں             شـــــــــاہ سرداســـــــــت و بخارا بوستا ن
ہائے ابو ذر غفاری۔
ملک گیری ،کشور کشائی اور ملوکیت کے معاملات عبرت ناک تھے ۔ دیکھو طبرستا ن والوں کا کیا انجام ہوا ۔ ہمارے رشتہ دار تھے ۔ خود کو داعی الحق کہلوایا ، شاندار مدرسے قائم کئے صاحب خطبہ و سکہ ہوئے ۔ جاہ و جلال سے سو برس تک حکومت کی ۔ انجا م کار وہی اک ضرب شمشیر ۔ خراسان کے صفاریوں اوربخارا کے سامانیوں نے ان کا افسانہ کو تاہ کیا۔
یعقوب صفاری بہت عوام کا قائدین بن کر اٹھا ۔ لوہار ہوں جو کی روٹی کھاتا ہوں ۔ مجھے خلیفہ بخداد کی پروا نہیں خود امیر بن بیٹھا۔
خیوا اور خوارزم اور کا شعر کے خاقان مسلمان ہو چکے تھے ـ سامانی بھی گئے  کاشغر کے ایک خان نے بخارا فتح کیا تھا۔
آل سامان کی بربادی میں ان کے ترک غلاموں کا بڑا ہاتھ ہے ان کے یہاں ایک ترک غلام تھا الپتگین نامی۔
ہم لوگ بلخ سے پچاس میل دور جیحوں کے کنارے ترمز میں رہتے تھے  سکندر کے زمانے کے شہر ہيں اب آتس کدہ ویران ہیں پیر مغاں اب میکدہ چلاتا ہے جہاں فارسی کے نئے شاعر روز شام کو جمع ہو کر عربوں اور ملاوں کو برابھلا کہتے ہیں۔
سرکاری اور علمی زبان عربی ہے درس گاہوں میں عربی پڑھائی جا رہی ہے ـ البیرونی ـ بو علی سینا اور امام علی بن موسیٰ رضا علیہ سلام اسی سرزمین سے گزرے ہیں ـ نئی ایرانی قوم برستی کی وجہ سے فارسی کا زور بڑھتا جارہاہے ـ ابو 
القاسم فردوسی نے ہم عربوں کی کم تحقیر کی  ـ
فرغنہ اور زرفشاں کی وادیوں میں ترک آباد تھے ترکی بولتے تھے  تاجک قدیم سغدیوں اور باختریوں کی اولا د ہیں ـ آل سامان نے وسط  ائیشیا کو تہزیبی لحاظ سے ایران سے ملحق کیا ۔ اس خطہ میں تاجک فارسی پھیلی ۔ ہم بھی عربی بولنا
بھول گئے ۔ عبا کو خیر باد کہا۔ ترکی اور تاجک فارسی بولنا شروع کر دی اب ہم سرخ چوغے اور دھاری دار خلعتیں زیب تن کرتے ہیں سخت سرد ملک ہے بورے پورے چرمی جوتے اور ٹوپیاں اور سموری قبائیں پہنتے ہیں۔ ٹوپی یا عمامے ایک 
سبز رومال البتہ باندہ لیتے ہیں کہ نشان آل رسول ہے۔
یہاں گھوڑوں کی فراوانی ہے کھچہ بزرگوں نے بلخ اور خورام کے مدرسوں میں پرھایا۔ عراق سے یہاں بہت سے صوفیا  آن پہنچے خانقاہیں اور تکیے آباد ہو رہے ہیں ۔ ہم ســـــــــادات نے ترمز پر حکمرانی کی مگر بات یھ ہے کہ حکمرانی ہمارے بس کا روگ نہیں ۔
سلجوقیوں ،تاجکوں ،خوارزمیوں ، غزنویوں میں مسلسل لڑائیاں ہورہی ہیں شہر 
تاراج ہوتے پھر تعمیر کئے جاتے ہیں کفار نے طلوع اسلام سے قبل یہاں صنم خانے تعمیر کئے۔ باختری یونانیوں نے ایک شخص نے مجسمے تراش کر اس کی پرتش شروع کی کہ اس شخص کا بت تھا۔ ہند قدیم کا ایک عارف تھا۔بڑے حسین مجسمے تھے جو الحمداللہ اب ترمز کی ریت پر بکھرے پڑے ہیں۔ بت نئی فارسی شاعری کی 
ایک تلمیح میں تبدیل ہو کر خود صحرائے ترکستان کی خاک میں مل گیا ۔
ہمارے ترمز میں اس وقت ایک سے ایک عالی شان عمارتیں موجود ہیں۔ مدارس ، خانقاہیں، شفاخانے ، مساجد، کارواں سرائیں۔ مکانوں پر انگور کی بیلیں پھیلی ہیں۔ بازاروں میں نہریں بہتی ہیں۔ باغوں میں انار اور سرد کے درخت جگے ہیں۔ جیحوں کی ساحلی ریت میں تربوز کے کھیت ہیں۔ شہر سے باہر کپاس لہلہا رہی ہے۔
 تــــــــرمـــــــز مدینۃ الرجال کہلا تا تھا کہ یہاں علما اور صوفیا کثرت سے پائے جاتے۔ 
ابھی ابھی طبل جنگ بجے گا یا غزنوی یا سلجوقی شہ شوار شب خون ماریں گے اور پل کی پل میں سب غارت ہو جائے گا۔ ہمارے بزرگوں نے کیا دہشت ناک زمانے 
دیکھے تھے۔
سامانیوں کا جو ترک غلام الپتیگین تھا آج کا دستور یہ ہے کہ ان کہ بانکے ترکوں کو فو ج میں بھرتی کیا جاتا ہے۔ پھر یہ کحج کلاہ صوبائی حاکموں اور خود مختار امرا کے حاجب یا مقرب بن جاتے۔ اس کے بعد آقائے خلافت بغداد کا جو حال ہے سو ہے۔  پھر کیا تعجب ہے کہ الپتگین جو خراسان کا سپہ سالار مقرر ہوا تھا ایک شاہی خلا خاندان کا بانئ اور اپنے آقاوں کا حاکم بن گیا۔ والد بزرگوار بتاتے ہیں ان کے بچپن کی بات ہے جب الپتگین کے نامور غلام جانشین اور داماد امیر ناصرالدین سبکتگین نے یہاں تـــــــــــــرمــــــــــز ميں انتقال کیا۔
جحیوں سردیوں میں منجمند ہوجاتا ہے دریا کے جنوبی ساحل کے سامنے قہستان ۔ کے برف پوش سلسلےہیں۔  موسم سرما میں اوپر خوارزم سے یہاں کشتیوں کی آمد ورفت بند ہوجاتی ہے۔ موسم بہار میں ان کشتیوں پر اکثر دشت قپحچاق کے غلام لائے جاتے ہیں۔ قہستان ، اجڈ اور اکھڑ افغانوں کا علاقہ ہے۔ امیر ناصر الدین سبکتگین کے حیرت انگیز فرزند محمود نے ان کو ٹھیک کیا تھا۔ یمین الدولہ کی کیا عجیب و غریب شخصیت تھی ۔ اس نے ایلک خانیوں اور سامانیوں کے چراغ گل کئے۔ آل بـــــــــــــویہ سے اصفـــــــــہان چھینا۔اس کے دربار اور اس کی علمی مجالس اور اس کی جودو سخاکے قصے ، الف لیلوی ہیں۔ اس کے مرنے کے بعد دینا تاریک ہوگئی ۔ فرخی نوحہ کناں ہے۔
خـــــیزشــــاہـــا کـــہ جہاں پر شــغـــــب و شـــــور شـــــدہ اســــــــــــت
مگر اب وہ کہاں جاگتا ہے ۔ سدا رہے نام اللہ کا۔
غزنی کا ایک ترک غلام انوشتگین سلطان ملک شاہ سلجوقی کا ساقی تھا۔ اسے خوارزم کا حاکم مقرر کیا گیا۔ اس کے لڑکے نے آزادی کا اعلان کردیا ۔ پوتے علاوالدین خوارزم شاہ نے سمرقند اور بخارا مسخر کرلئے۔   لیکن جو حشر سامانیوں کا ان کے غلاموں نے کیا تھا وہی سلجوقیوں کا ہورہا ہے۔ ورنہ طغزل بیگ ، چقر بیگ اور سلطان سنجر کا رعب و دبدبہ ، شوکت و طاقت ، جاہ و جلال کس کو یاد نہیں۔ غزنوی افواج کا شکست فاش دے کر خراساں انہوں نے کس آسانی سے تسخیر کرلیا۔ جس روز طغرل بیگ کا خطبہ نیشاپور کی جامع مسجد میں پڑھا گیا میرے ایک دادا وہاں موجود تھے مدرسے میں پڑھایا کرتے تھے۔ انہوں نے پدر بزرگوار کو سلجوقیوں کی شان و شوکت کے قصے سنائے تھے۔
سلاجقہ کو ان کے اتابیگوں نے بے دخل کرنا شروع کردیا ۔ اتابیگ دراصل دشت قپحچاق سے لائے ہوئے غلام تھے اور جنوبی روس کی وادی انل کے ذہین اور شکیل باشندے ہیں ۔ فوجی طاقت ان کے ہاتھ میں ہے ۔ آذربائیجان ، آرمینیا، موصل ، دمشق، غرضیکہ ساری سلطنت سلجوقیہ پر ان کا تسلط تھا۔ اس وقت سلطان سنجر محض خراسان کا فرماں روا رہ گیا ہے۔ لیکن درباری شعرا اس بھی کی تعریف دریا بہانے ميں مصروف ہیں۔
ایک وقت تھا کہ بلخ جرجان ، خوارزم اور طبرستان پر قابض ہونے کے بعد طغرل بیگ آل عبــــاســــــــــــں کے بغداد میں سلطان کی حیثیت سے داخل ہواتھا۔
قہستان میں فیروز کوہ کے غوریوں نے اہل غزنی کا زور توڑا۔ لا ھور تک پہنچ کر غزنوی مملکت پر قابض ہوگئے۔ غزنی دربار میں ہمارے کچھ بھـــــائــــــــی    ہاتھوں ھاتھ لئے گئے تھے کہ خاقان ـ خوانین اور ملوک اور سلا طین کے اس دور میں ســــادات
فقـــــــــہرا کی بہت قدر کی جاتی ہے۔ بادشاہ وقــــت آل رســـــــــــول کا ادب کرکے ثواب کمانا چاہتا ہے۔


●●●▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬▬▬▬▬▬●●●